بلی کا بچی اور ایک بزرگ
ایک بزرگ جاڑے کی رات میں چلے جا رہے تھے۔ راستہ میں ایک بلی کے بچے کو دیکھا کہ سردی کی وجہ سے ٹھٹھر رہا ہے – بزرگ کواس پررحم آیا اور گود میں اٹھا کر گھر لے آئے اور غلاف میں چھیالیا ۔ جب ان بزرگ کا انتقال ہوگیا تو ان سے سوال ہوا کہ بتلاؤ ہمارے واسطے کیا لائے ہو؟انہوں نے سوچا کہ اعمال تو میرے کسی قابل نہیں ہیں کہ ان کو پیش کروں لیکن الحمد اللہ مجھے ایمان کی دولت حاصل ہے – اس میں (دکھاوا ) وغیرہ بھی کچھ نہیں ہوسکتا، ایمان کو پیش کر نا چا ہے ۔اس پر ارشاد ہوا: کیا دودھ والی رات بھی یاد ہے تمہیں؟ایک دن دودھ پینے کے بعد پیٹ میں درد ہو جانے پر کہا تھا کہ دودھ نے پیٹ میں درد کر دیا ۔ کیا یہی توحید ہے؟ کہ درد کے فعل کو دودھ کی طرف منسوب کیا، ہم کو چھوڑ کر دودھ کو مؤثر قرار دیا ۔حالانکہ مؤثر حقیقی تو ہم ہیں ۔اب تو بیچارے تھرا اٹھے،: ارشاد ہوا تم نے اپنے دعوے کی حثیت تو دیکھ لی ، اب ہم تم کوایسے عمل پر بخشتے ہیں جسکے متعلق تم کو یہ و ہم بھی نہ تھا کہ یہ موجب نجات ہو جائے گا ۔ تم نے ایک رات کو ایک بلی کے بچے پر جو سردی میں ٹھٹھر رہا تھا , رحم کھا کر اپنے غلاف میں سلا لیا تھا – تم نے ہماری مخلوق پررحم کیا , ہم اس کے زیادہ متفق ہیں کہ تم پر رحم کر یں ۔ جاؤ ہم نے تم کو بخش دیا ۔کبھی بھی چھوٹے اور نیک عمل کو نہ چھوڑیں – کیا پتہ وہ ہماری مغفرت کا سبب بن جائے- احادیث میں ایسے بہت سے واقعات آئے ہیں کہ جن کی چھوٹے چھوٹے فعل پر مغفرت ہوئی۔See More
from Latest Activity on Virtual University of Pakistan https://ift.tt/3hPV0vZ
0 comments:
Post a Comment