Zohaib Hassan posted a discussion

Zohaib Hassan posted a discussion

محبت ڈائری ہرگز نہیں ہے

محبت ڈائری ہرگز نہیں ہے جس میں تم لکھو کہ کل کس رنگ کے کپڑے پہننے کون سی خوشبو لگانی ہے کسے کیا بات کہنی کون سی کس سے چھپانی ہے کہاں کس پیڑ کے سائے تلے ملنا ہے مل کر پوچھنا ہے کیا تمہیں مجھ سے محبت ہے یہ فرسودہ سا جملہ ہے مگر پھر بھی یہی جملہ دریچوں آنگنوں سڑکوں گلی کوچوں میں چوباروں میں چوباروں کی ٹوٹی سیڑھیوں میں ہر جگہ کوئی کسی سے کہہ رہا ہے کیا تمہیں مجھ سے محبت ہے محبت ڈائری ہرگز نہیں ہے جس میں تم لکھو تمہیں کس وقت کس سے کس جگہ ملنا ہے کس کو چھوڑ جانا ہے کہاں پر کس طرح کی گفتگو کرنی ہے یا خاموش رہنا ہے کسی کے ساتھ کتنی دور تک جانا ہے اور کب لوٹ آنا ہے کہاں آنکھیں ملانا ہے کہاں پلکیں جھکانا ہے یا یہ لکھو کہ اب کی بار جب وہ ملنے آئے گا تو اس کا ہاتھ اپنے ہاتھ میں لے کر دھنک چہرے پہ روشن جگمگاتی رقص کرتی اس کی آنکھوں میں اتر جائیں گے اور پھر گلشن و صحرا کے بیچوں بیچ دل کی سلطنت میں خاک اڑائیں گے بہت ممکن ہے وہ عجلت میں آئے اور تم اس کا ہاتھ ہاتھوں میں نہ لے پاؤ نہ آنکھوں ہی میں جھانکو اور نہ دل کی سلطنت کو فتح کر پاؤ جہاں پر گفتگو کرنی ہے تم خاموش ہو جاؤ جہاں خاموش رہنا ہے وہاں تم بولتے جاؤ نئے کپڑے پہن کر گھر سے نکلو میلے ہو جاؤ کوئی خوشبو لگانے کا ارادہ ہو تو شیشی ہاتھ سے گر جائے تم ویران ہو جاؤ سفر کرنا سے پہلے بے سر و سامان ہو جاؤ محبت ڈائری ہرگز نہیں ہے آب جو ہے جو دلوں کے درمیاں بہتی ہے خوشبو ہے کبھی پلکوں پہ لہرائے تو آنکھیں ہنسنے لگتی ہیں جو آنکھوں میں اتر جائے تو منظر اور پس منظر میں شمعیں جلنے لگتی ہیں کسی بھی رنگ کو چھو لے وہی دل کو گوارا ہے کسی مٹی میں گھل جائے وہی مٹی ستارہ ہے See More


from Latest Activity on Virtual University of Pakistan https://ift.tt/2Tp7P7D

0 comments:

Post a Comment