اپنی تصویر کو آنکھوں سے لگاتا کیا ہے
اپنی تصویر کو آنکھوں سے لگاتا کیا ہےاک نظر میری طرف بھی ترا جاتا کیا ہےمیری رسوائی میں وہ بھی ہیں برابر کے شریکمیرے قصے مرے یاروں کو سناتا کیا ہےپاس رہ کر بھی نہ پہچان سکا تو مجھ کودور سے دیکھ کے اب ہاتھ ہلاتا کیا ہےذہن کے پردوں پہ منزل کے ہیولے نہ بناغور سے دیکھتا جا راہ میں آتا کیا ہےزخم دل جرم نہیں توڑ بھی دے مہر سکوتجو تجھے جانتے ہیں ان سے چھپاتا کیا ہےسفر شوق میں کیوں کانپتے ہیں پاؤں ترےآنکھ رکھتا ہے تو پھر آنکھ چراتا کیا ہےعمر بھر اپنے گریباں سے الجھنے والےتو مجھے میرے ہی سائے سے ڈراتا کیا ہےچاندنی دیکھ کے چہرے کو چھپانے والےدھوپ میں بیٹھ کے اب بال سکھاتا کیا ہےمر گئے پیاس کے مارے تو اٹھا ابر کرمبجھ گئی بزم تو اب شمع جلاتا کیا ہےمیں ترا کچھ بھی نہیں ہوں مگر اتنا تو بتادیکھ کر مجھ کو ترے ذہن میں آتا کیا ہےتیرا احساس ذرا سا تری ہستی پایابتو سمندر کی طرح شور مچاتا کیا ہےتجھ میں کس بل ہے تو دنیا کو بہا کر لے جاچائے کی پیالی میں طوفان اٹھاتا کیا ہےتیری آواز کا جادو نہ چلے گا ان پرجاگنے والوں کو شہزادؔ جگاتا کیا ہےSee More
from Latest Activity on Virtual University of Pakistan https://ift.tt/3wB4t08
0 comments:
Post a Comment