دو کنارے بھی
تھے خواب کچھ ہمارے بھی اور تمہارے بھی پر اپنا کھیل دکھاتے رہےستارے بھیسوال یہ کہ آپس میں ہم ملیں کیسے ہمیشہ ساتھ تو چلتے ہیں دو کنارے بھیکسی کا اپنا محبّت میں کچھ نہیں ہوتا کہ مشترک ہیں یہاں سود بھی خسارے بھییہی سہی تیری مرضی سمجھ نہ پائے ہم خدا گواہ! کہ مبہم تھے کچھ اشارے بھیوہ اب جو دیکھ کہ پہچانتے نہیں امجد ہے کل کی بات وہ لگتے تھے کچھ ہمارے بھیSee More
from Latest Activity on Virtual University of Pakistan https://ift.tt/3tUIv6Z
0 comments:
Post a Comment