+ ᛕᕼᑌ乙ᗩIᗰᗩ posted a discussion

+ ᛕᕼᑌ乙ᗩIᗰᗩ posted a discussion

<3 حضرت سیدہ ام کلثوم رضی اللہ تعالیٰ عنہا

حضرت سیدہ ام کلثوم رضی اللہ تعالیٰ عنہانام و نسب: اسمِ گرمی:سیدہ ام کلثوم رضی اللہ عنھا۔سلسلہ نسب اسطرح ہے: سیدہ امِ کلثوم بنتِ سید المرسلین حضرت محمد ﷺبن عبد اللہ بن عبد المطلب بن ہاشم بن عبدِ مناف بن قصی بن کالب بن مرہ بن کعب بن لوئی بن غالب بن فہر بن مالک ۔(رضی اللہ عنہم اجمعین)حضرت سیدہ ام کلثوم رضی اللہ تعالیٰ عنہا نبی مکرم ﷺ کی تیسری بیٹی ہیں یہ حضرت رقیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے چھوٹی ہیں ۔یہ بھی حضرت خدیجہ رضی اللہ تعالیٰ عنہاکے بطن سے پیدا ہوئیں ۔نبی کریم ﷺاور حضرت خدیجہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی نگرانی میں ہوش سنبھالااور آغوش رسات میں پرورش پائی ۔جب حضور نبی کریم ﷺ نے اعلان نبوت فرمایا تو یہ تمام بہنیں اپنی والدہ حضرت خدیجہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے ہمراہ اسلا م لائیں۔نکاح اوّل اور طلاق: اعلان نبوت سے پہلے نبی کریم نے حضرت ام کلثوم رضی اللہ تعالیٰ عنہا کا نکاح ابو لہب کے بیٹے عتیبہ کے ساتھ کر دیا تھا ۔لیکن جب نبی کریمﷺ نے اعلان نبوت فرمایا ۔ اورقرآن مجید کا نزول شروع ہوا ۔اور قرآن کریم میں "سورہ لہب "نازل ہوئی جس میں ابو لہب اور اس کی بیوی کی مذمت کی گئی ۔تو ابو لہب نے اپنے بیٹے عتیبہ سے کہا کہا ۔محمد ﷺکی بیٹی کوطلاق دے دو ۔تو عتیبہ نے طلاق دے دی ۔سیدہ ام کلثوم رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی شادی:حضور ﷺنے ارشاد فرمایا ۔مااناازواجّ بناتی ولکن اللہ تعالی ٰیزوجھن ۔میں اپنی بیٹیوں کو اپنی مرضی سی کسی کی تزویج میں نہیں دیتا ۔بلکہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے ان کے نکاحوں کے فیصلے ہوتے ہیں ۔المستدرک للحاکم ج۴ ص۹۴ ۔جب حضرت رقیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کا انتقال ہوا ۔ تو حضر ت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو سخت صدمہ پہنچا ۔وہ ہر وقت غم میں ڈوبے رہتے تھے ۔چناچہ ایک دن نبی کریم ﷺنے انہیں غمگین دیکھا تو فرمایا۔مالی اراک مغموما ؟ عثمان تمیں کیوں غمزدہ دیکھ رہا ہوں ؟سیدنا عثمان بن عفان ﷜ عرض کرتے ہیں ۔آقا مصیبت کا جوپہاڑ مجھ پر گرا ہے کسی اور پر نہیں گرا ۔اللہ کے رسول ﷺ کی بیٹی جو میرے نکاح میں تھی ۔انتقال کر فرما گئیں ۔جس سے میری کمر ٹوٹ گئی ۔اور وہ رشتہ مصاحبت بھی ختم ہو گیا جو میرے اور آپ ﷺ کے درمیان تھا ۔نبی کریم ﷺ نے تسلی دی اورفرمایا کہ یہ جبرائیل میرے پاس آے ہیں اور مجھے خبر دی ہے کہ اللہ تعالیٰ نے مجھے حکم فرمایا ہے کہ میں ام کلثوم رضی اللہ تعالیٰ عنہا کو آپ کے نکاح میں دوں اور جو مہر رقیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے لیے مقرر ہوا تھااُسی کے موافق ام کلثوم رضی اللہ تعالیٰ عنہا کا مہر ہو ۔ابن ماجہ ۔اسدالغابہ ج۵ ص۳۱۶ ۔کنزالعمال ج۶ص۵۷۳ ۔چنانچہ حضرت ام کلثوم رضی اللہ تعالیٰ عنہا کا نکاح حضرت عثمان ﷜کے ساتھ ربیع ا لاوّل 2ہجری میں ہوا ۔ اور جمادی الاخریٰ میں رخصتی ہوئی ۔طبقات ابن سعد ج ۸ ص۵۲ ۔اسد الاغابہ لابن اثیر الجزری ج۵ ص۳۱۶ ۔سیدنا عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ بے مثال شوہر:ایک دن حضورﷺ حضرت ام کلثوم رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے گھرتشریف گئے اور فرمایا :بیٹی :عثمان ﷜ کہاں ہیں؟ ۔حضرت ام کلثوم رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے عرض کیا کہ کسی کام سے گئے ہیں پھر آپ ﷺنے ان سے فرمایا تم نے اپنے شوہر کو کیسا پایا ؟ حضرت ام کلثوم رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے عرض کیا ۔اباجان وہ بہت اچھےاخلاق والے اور بلند مرتبہ شوہر ہیں ۔ آ پ ﷺنے فرمایا:بیٹی ایساکیوں نہ ہوتا۔وہ دنیا میں تمہارے دادا حضرت ابراہیم علیہ السلام اور تمہارے باپ حضرت محمدﷺ سے بہت مشابہ ہیں ۔ایک حدیث میں یہ الفاظ بھی ملتے ہیں کہ حضرت عثمان ﷜ میرے صحابہ میں سب سے زیادہ میر ے اخلاق اور عادات سے مشابہ ہیں۔حضرت ام کلثوم رضی اللہ تعالیٰ عنہا کا انتقال:حضور نبی کریم ﷺ کی شہزادی حضرت سیدہ ام کلثوم رضی اللہ تعالیٰ عنہا کاشعبان 9ھ کو انتقال ہوا۔حضرت سیدہ ام کلثوم رضی اللہ تعالیٰ عنہاچھ سال تک حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے نکاح میں رہیں ۔طبقات ابن سعد ج۸ ص۵۲ ۔حضرت سیدہ ام کلثوم رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے انتقال کے بعد اُن کے غُسل وکفن کے انتظامات نبی کریمﷺنے خود فرمائے ۔سیدہ رضی اللہ تعالیٰ عنہاکو غسل حضرت اسما بنت عمیس رضی اللہ تعالیٰ عنہا ،سیدہ صفیہ بنت عبدالمطلب رضی اللہ تعالیٰ عنہا، لیلیُ بنت قانف رضی اللہ تعالیٰ عنہا،اور ام عطیہ انصاریہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے دیا۔طبقات ابن سعد ج۸ ص۶۲،اسد الغابہ ج۵ ص۲۱۶۔جب حضرت ام کلثوم رضی اللہ تعالیٰ عنہا کا غسل اور کفن ہو چکا تو ان کے جنازہ کے لیے حضور نبی کریم ﷺ تشریف لائے ۔اور آپﷺکے ساتھ صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہم بھی تھے ۔حضور نبی کریم ﷺنے نماز جنازہ پڑھائی اور ان کے لیے دعائے مغفرت فرمائی ۔ جنت البقیع میں دفن فرمایا۔ طبقات ابن سعد ج۸ ص۶۲ ،شرح مواھب اللدنیہ للزرقانی ج۳ص۰۰۲ ۔رسول اللہﷺکے آنسو:حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: کہ نبی کریمﷺ حضرت ام کلثوم رضی اللہ تعالیٰ عنہاکے دفن کے موقع پرقبر کے پاس تشریف فر ما تھے ۔میں نے دیکھا کہ ۔نبی کریمﷺ کی آنکھوں سے فرط غم کی وجہ سےآنسو جاری تھے۔ماخذومراجع: سیرتِ مصطفیٰﷺ۔ جنتی زیورSee More


from Latest Activity on Virtual University of Pakistan https://ift.tt/3lWa78R

0 comments:

Post a Comment