غزل
پرکھنا مت ،پرکھنے سے کوئی اپنا نہیں رہتاکسی بھی آئینے میں دیر تک چہرہ نہیں رہتابڑے لوگوں سے ملنے میں ہمیشہ فاصلے رکھناجہاں دریا سمندر سے ملا، دریا نہیں رہتاہزاروں شعر میرے سو گئے کاغذ کی قبروں میںعجب ماں ہوں کوئی بچہ میرا زندہ نہیں رہتاتمہارا شہر تو بالکل نئے انداز والا ہےہمارے شہر میں بھی اب کوئی ہم سا نہیں رہتامحبت ایک خوشبو ہے ہمیشہ ساتھ چلتی ہےکوئی انسان تنہائی میں بھی تنہا نہیں رہتاکوئی بادل ہرے موسم کا پھر اعلان کرتا ہےخزاں کے باغ میں جب ایک بھی پتہ نہیں رہتابشیر بدرSee More
from Latest Activity on Virtual University of Pakistan https://ift.tt/2Fpc5xF
0 comments:
Post a Comment