آنکھوں میں نمی تھی
ملنے آیا تھا تو آنکھوں میں نمی تھی اس کی زیست میں میری کمی تھی تو کمی تھی اسکی سامنے بیٹھا تھا کرسی پہ تو مسکایا تھا وہ کوئی شکوہ نا شکایت، میں امیں تھی اس کی مجھ سے بچھڑا تھا تو دکھ اس نے سہے تھے یارا مجھ کو کوئی بھی نہیں تھا کبھی اس سے پیارا ٹیس سی دل میں اٹھی تھی اسے دیکھا جب تو مجھ کو اس بات کا دکھ تھا میں نہیں تھے اس کی اس پہ چھوڑا تھا کہ چاہے تو بنا لے اپنا اس نے توڑا تھا وہ مجبور تھا میرا سپنا کرچیاں خاک میں بکھیریں تو سمیٹی نا گئیں ہائے وہ شخص فلک تھا میں زمیں تھی اس کیSee More
from Latest Activity on Virtual University of Pakistan https://ift.tt/3htpv9u
0 comments:
Post a Comment