+!!!StRaNGeR!!! + posted a blog post

+!!!StRaNGeR!!! + posted a blog post

جاناں

میں نے اس طور سے چاہا تجھے اکثر جاناںجیسے ماہتاب کو انت سمندر چاہےجیسے سورج کی کرن سیپ کے دل میں اترےجیسے خوشبو کو ہوا رنگ سے ہٹ کر چاہےجیسے پتھر کے کلیجے سے کرن پھوٹتی ہےجیسے غنچے کھلے موسم سے حنا مانگتے ہیںجیسے خوابوں میں خیالوں کی کماں ٹوٹتی ہےجیسے بارش کی دعا آبلہ با مانگتے ہیںمیرا ہر خواب مرے سچ کی گواہی دے گاوسعتِ دید نے تجھ سے تری خواہش کی ہےمیری سوچوں میں کبھی دیکھ سراپا اپنامیں نے دنیا سے الگ تیری پرستش کی ہےخواہشِ دید کا موسم کبھی ہلکا جو ہوانوچ ڈالی ہیں زمانوں کی نقابیں میں نےتیری پلکوں پہ اترتی ہوئی صبحوں کے لئےتوڑ ڈالی ہیں ستاروں کی طنابیں میں نےمیں نے چاہا کہ ترے حسن کی گلنار فضامیری غزلوں کی قطاروں سے دہکتی جائےمیں نے چاہا کہ مرے فن کے گلستاں کی بہارتیری آنکھوں کے گلابوں سے مہکتی جائےطے تو یہ تھا کہ سجاتا رہے لفظوں کے کنولمیرے خاموش خیالوں مین تکلم تیرارقص کرتا رہے، بھرتا رہے خوشبو کا خمارمیری خواہش کے جزیروں میں تبسم تیراتو مگر اجنبی ماحول کی پروردہ کرنمیری بجھتی ہوئی راتوں کو سحر کر نہ سکیتیری سانسوں میں مسیحائی تھی لیکن تو بھیچارہِ زخمِ غمِ دیدہِ تر کر نہ سکیتجھ کو احساس ہی کب ہے کہ کسی درد کا داغآنکھ سے دل میں اتر جائے تو کیا ہوتا ہےتو کہ سیماب طبیعیت ہے تجھے کیا معلومموسمِ ہجر ٹھہر جائے تو کیا ہوتا ہےتو نے اس موڑ پہ توڑا ہے تعلق کہ جہاںدیکھ سکتا نہیں کوئی بھی پلٹ کر جاناںاب یہ عالم ہے کہ آنکھیں جو کھلیں گی اپنییاد آئے گا تری دید کا منظر جاناںمجھ سے مانگے گا ترے عہدِ محبت کا حسابتیرے ہجراں کا دہکتا ہوا محشر جاناںیوں مرے دل کے برابر ترا غم آیا ہےجیسے شیشے کے مقابل کوئی پتھر جاناں !See More


from Latest Activity on Virtual University of Pakistan https://ift.tt/32NcOlo

0 comments:

Post a Comment