میں نے دعا مانگی
رات جی کھول کے' پھر میں نے دعا مانگی ہےاور اک چیز بڑی' بیش بہا مانگی ہےاور وہ چیز' نہ دولت ، نہ مکاں ہے، نہ محلتاج مانگا ہے ' نہ دستاروقبا مانگی ہےنہ شریک سفر ' و ' زاد سفر مانگا ہےنہ صداۓ جرس' و ' بانگ درا مانگی ہےنہ تو منظر کوئ شاداب' و ' حسیں مانگا ہےنہ صحت بخش کوئ' آب وہوا مانگی ہےمحفل عیش ' نہ سامان طرب مانگا ہےچاندنی رات نہ' گھنگھور گھٹا مانگی ہےچین کی نیند نہ ' آرام کا پہلو مانگابخت بیزار نہ' تقدیر سرا مانگی ہےنہ تو اشکوں کی فراوانی سے ' مانگی ہے نجاتاور نہ اپنے' مرض دل کی شفا مانگی ہےنہ غزل کے لیۓ' آہنگ نیا مانگا ہےنہ ترنم کی نئ' سازو حیا مانگی ہےسن کہ حیراں ہوۓ جاتے ہیں' ارباب چمنآخرش ،،،،، کونسی' اس پاگل نے دعا مانگی ہے آ ،،،،،،، تیرے کان میں کہہ دوں ۔۔۔۔۔ اے کاملءنکیبسب سے پیاری مجھے' کیا چیز ہے۔۔۔۔کیا مانگی ہےہر حال میں' اس مالک کی رضا مانگی ہےاور جینے کے لیۓ ' طرز ادا مانگی ہے!!!!۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔See More
from Latest Activity on Virtual University of Pakistan https://ift.tt/2WvNVXq
0 comments:
Post a Comment