کیا کیا نہ بنا
تُو نے دیوانہ بنایا تو میں دیوانہ بنااب مجھے ہوش کی دنیا میں تماشا نہ بنایوسفِ مصرِ تمنا تیرے جلوؤں کے نثارمیری بیداریوں کو خوابِ زلیخا نہ بناذوقِ بربادیء دل کو بھی نہ کر تُو برباددل کی اُجڑی ہوئی بگڑی ہوئی دنیا نہ بناعشق میں دیدہ و دل شیشہ و پیمانہ بناجُھوم کر بیٹھ گئے ہم وہیں میخانہ بنایہ تمنا ہے کہ آزادِ تمنا ہی رہوںدلِ مایوس کو مانوسِ تمنا نہ بنانگہِ ناز سے پوچھیں گے کسی دن یہ ذہینتُو نے کیا کیا نہ بنایا کوئی کیا کیا نہ بناSee More
from Latest Activity on Virtual University of Pakistan https://ift.tt/2UXJYuf
0 comments:
Post a Comment