Zaroori tha
لفظ کتنے ہی تیرے پیروں سے لپٹے ہونگے تونے جب آخری خط میرا جلایا ہوگا تونے جب پھول کتابوں سے نکالے ہونگے دینے والا بھی تجھے یاد تو آیا ہوگا تیری آنکھوں کے دریا کا اترنا بھی ضروری تھا محبت بھی ضروری تھا, بچھڑنا بھی ضروری تھا ضروری تھا کی ہم دونو طواف ا آرزو کرتے مگر پھر آرزؤں کا بکھرنا بھی ضروری تھا تیری آنکھوں کے دریا کا اترنا بھی ضروری تھا بتاؤ یاد ہے تم کو, وو جب دل کو چرایا تھا چوری چیز کو تھمنے خدا کا گھر بنایا تھ وو جب کہتے تھے میرا نام تم تسبیح میں پڑھتے ہو محبت کی نمازوں کو قرا کرنے سے ڈرتے ہو مگر اب یاد آتا ہے وو باتیں تھی محاذ باتیں کہیں باتوں ہی باتوں میں مکرنا بھی ضروری تھا تیری آنکھوں کے دریا کا اترنا بھی ضروری تھا وہی ہے سورتیں اپنی وہی میں ہوں وہی تم ہو مگر کھویا ہا ہوں میں مگر تم بھی کہیں گم ہو محبت میں دغا کی تھی سو کافر تھے سو کافر ہیں ملی ہیں منزلیں پھر بھی مسافر تھے مسافر ہیں تیرے دل کے نکالے ہم کہاں بھٹکے کہاں پہنچے مگر بھٹکے تو یاد آیا بھٹکنا بھی ضروری تھا محبت بھی ضروری تھا بچھڑنا بھی ضروری تھا ضروری تھا کی ہم دونو طواف ا آرزو کرتے مگر پھر آرزؤں کا بکھرنا بھی ضروری تھا تیری آنکھوں کے دریا کا اترنا بھی ضروری تھSee More
from Latest Activity on Virtual University of Pakistan https://ift.tt/32k01ol
0 comments:
Post a Comment