کسی کی راہ بدل جانے کا اندیشہ
جب سے تنہا سفر شروع کیا ہے تو شدت سے احساس ہونے لگا ہے کہ لوگوں کا ہجوم کبھی بھی روح کا ساتھی نہیں ہوتا ہر شخص اپنی اپنی منزلکی طرف رواں ہے کوئی بھی ہماری خاطر اپنے راستے نہیں بدلتا بس ہم اپنے راستے چھوڑ کر ان کےراستوں پہ چل پڑتے ہیں اور انجانے راستوں پہ منزلیں کہاں ملتی ہیں بس گرد راہ ہونا ہی نصیبمیں آتا ہے ... راستے اپنے ہی اچھے نہ کوئی قافلہ نہ کسی راہزن کا ڈر نہ کسی کے ہاتھ چھوڑ جانے کا خوف رہے نہکسی کی راہ بدل جانے کا اندیشہSee More
from Latest Activity on Virtual University of Pakistan https://ift.tt/2F7DssX
0 comments:
Post a Comment