عشق ہو یا عقل ہو
اک ادھوری داستاں ہے، عشق ہو یا عقل ہوعشق مل کر عقل سے مذہب ہے اصل انسان کا کاروبارِ شوق سے میں نے تو سیکھا ہے یہیعقل منطق میں جدا ہے، عشق منطق میں خدا عین ہی سے عشق کامل، عین ہی سے عقل ہےعین ہی سے ہے عبادت کی حقیقی ابتدا صائم نغمہ طراز اتنی حقیقت یاد رکھعقل پسپا ہوگئی جب، عشق تب پیدا ہوا See More
from Latest Activity on Virtual University of Pakistan https://ift.tt/2QE3ozp
0 comments:
Post a Comment